بدنام تو ہم ضرور ہیں کہ یہ لوگ درود نہیں پڑھتے جیسے پہلے کہا جاتا تھا کہ یہ لوگ نعتیں نہیں پڑھتے،خیر جھوٹ تو جھوٹ ہوتا ہے۔الحمد للہ علماء کرام نے صرف درود کے موضوع پر سیکڑوں کتابیں لکھی ہیں جن میں سے صرف ایک نسخہ آپ کی خدمت میں حاضر ہے۔
اس کتاب میں جوموضوعات ہیں انکی تفصیل کچھ یوں ہے۔
درود شریف کی اہمیت اور فضائل۔
درود شریف نہ پڑھنے پر وعید۔
کہاں کہاں درود پڑھنا مکروہ یا ممنوع ہے۔
تمام درودوں میں افضل درود۔
نیک مقاصد میں کامیابی اور مشکلات کا حل۔
خواب میں آپ ﷺ کی زیارت کا طریقہ اور ھدایات۔
یومیہ درود و سلام کا وظیفہ۔
مدینہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضری اور اسکے آداب وغیرہ۔
السلام علیکم What is the best gift that a Muslim can give to another Muslim?
Do you know that the best gift to give to your Muslim brethren is knowledge about religious affairs? If you feel, after reading this book, that it ean benefit your family, friends, business relations, schools, colleges and others; then send them this book. This will ensure:
1. That you will be practicing the hadith - "تھادوا تحابوا" which means - "Exchanging gifts will increase mutual love". Read Or Download Click Here
Islamic 365 Stories Part - 2.inspiring, instructive, informative & interesting
A Word From The Publisher
Dear Friends, Allah Tabarak Wata Aala has informed us of the past nations, the good and the bad people, This has been done so that we know what is right and what is wrong, and this helps us be better people. The way good people lived and the blessings showered on them, inspires us to do the same, while reading about the punishments on the sinners makes an intelligent person think and try to keep away from such deeds.
اس کتاب میں بحری،بری اور ہوائی سفر میں درپیش مسائل کے مفصل اور مدلل فتویٰ جات مستند کتابوں سے لئے گئے ہیں جس کے مطالعہ سے سفر کے مسائل سمجھنے میں بہت حد تک مدد ملتی ہے۔
ہماری رائے یہ ہے کہ ہر شخص اس کتاب کو پڑھے کیونکہ موجودہ دور میں خاص کر بیرونی ملک میں رہنے والے حضرات سفر کافی کرتے ہیں اور سفر کے مسائل جاننے کی ہمیشہ کوشش میں رہتے ہیں۔جیسے کتنے کلومیٹر سفر کرنے کے بعد مسلمان مسافر بنتا ہے؟
اگر میرے دو شہروں میں دو گھر ہیں تو کیا میں دوسرے شہر میں مسافر کھلاؤنگا؟وغیرہ
اللہ رب العزت اس کتاب کو مسلم امہ کی رہنمائی کا ذریعہ بنا دے۔
Islamic Months details with Islamic History by month
الحمد للہ آج ہم آپ تک ایک انتھائی مفید کتاب پہنچانے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔
اس کتاب میں تمام اسلامی مہینوں کے فضائل و مسائل و احکامات جمع کیئے گئے ہیں اور ساتھ عبادات یا بدعات کی طرف بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ فلاں مہینہ میں جو مروجہ طریقہ ہے آیا وہ اللہ کا حکم ہے یا محض ہم نے خود ہی خرافات بنا لئے ہیں اور اگر وہ عمل غیر شرعی ہے تو کب سے شروع ہوا اسکا پس منظر کیا ہے۔
ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ ہر اسلامی مہینہ میں اسلام کی تاریخ کی روشنی میں کیا کیا واقعات پیش آئے جیسے کسی کا انتقال ہوا،کسی کی پیدائش ہوئی،کوئی علاقہ فتح ہوا،،کوئی سورت نازل ہوئی۔
اللہ رب العزت ہماری اس کوشش کو دین دنیا کے لئے مفید بنادے آمین
ایک انتہائی مفید اور عوام کے لئے سہل کتاب جس سے آپ ذہن میں پیدا ہونے والے قربانی سے متعلق تمام سوالات کا جوابات چند لمحوں میں حاصل کرسکتے ہیں۔
مثلا: جانور کی عمر کیا ہونی چاہئے تو فہرست میں جاکر لفظ ع کے تحت (جانور کی عمر)آپ کو یہ مسئلہ مل جائیگا یعنی حروف تھجی کے اعتبار سے اس کتاب میں مسائل جمع کئے گئے ہیں۔
اللہ جزائے خیر دے ہمارے علماء کو جو صبح وشام ہم عوام کے لئے دین کو آسان سے آسان تر کرکے پہنچا رہے ہیں۔اس کتاب کے مصنف حضرت مفتی انعام الحق صاحب ہیں جو جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن (جمشید روڈ گرومندر) میں دار الافتاء میں گزشتہ 20 سال سے بحیثیت مفتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
شیطان ہمارا ابدی دشمن ہے اور ہمیں کبھی بھی دین پر چلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اگر کسی شخص کی زندگی بھولے میں گزرگئی اور اسے اپنی عمر کے کسی آخری دور میں احساس ہوا کہ میں نے دین سے دور رہ کرزندگی گزاری ہے جو کہ میری غلطی تھی اب میں اپنی بقیا زندگی اللہ و رسول ﷺ کے حکم کے بطابق گزارونگا تو شیطان کو اور زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور پھر وہ ایک ایسی خطرناک چال چلتا ہے کہ بندہ تو سمجھے کہ میں دین پر عمل کررہا ہوں لیکن حقیقت میں وہ اور بے دین ہو رہا ہو۔ شیطان کا طریقہ وردات یہ ہے کہ ایسے شخص کے دل میں یہ بات ڈالدیتا ہے کہ میں تو پڑھا لکھا ہوں،پروفیسر ہوں مجھے کسی عالم کی کتاب پڑھنے کی کیا ضرورت ہے میں خود قرآن کریم،احادیث نبوی سے دین کو حاصل کرسکتا ہوں بس! پھر کیا ہے بازار جاتا ہے اور ایک قرآن کریم کا نسخہ ترجمہ والا اور ایک حدیث کی کتاب بخاری اردو ترجمہ کے ساتھ خرید لاتا ہے اور مطالعہ شروع کردیتا ہے۔ چند حدیثیں پڑھنے کے بعد پھر شیطان اسکے دل میں وسوسہ یہ ڈالتا ہے کہ ا رے حدیث میں تو نماز کا طریقہ بالکل الگ لکھا ہوا ہے اور میں پچھلے 40 سال سے تو غلط نماز پڑھ رہا تھا اور میرے ماں باپ بھی غلط پڑھ رہے تھے بلکہ پوری امت مسلمہ غلط پڑھ رہی تھی۔ لو جی پھر کیا شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ اب تمھاری زندگی کا مقصد ان لوگوں کی اصلاح کرنا ہے اور دیکھو اللہ تعالیٰ کتنی بڑی نیکی کا کام تم سے کروارہے ہیں اور یہ کام تمھاری گزشتہ بے دینی والی زندگی کا کفارہ بن جائیگا۔ اور پھر سب سے پہلے اس کے گھر سے تباہی کا آغاز ہوتا ہے اور پھر محلہ کی مسجد میں لڑائی ہوتی ہے کہ آپ لوگ حدیث کے خلاف نماز پڑھتے ہیں۔اور پھر کیا اس طرح ایک نظریہ معاشرے میں جنم لیتا ہے اور شیطان اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔پہلے تو اسنے ایک شخص کو دین سے دور رکھا تھا اب اسے دین پر لگاکر اس سے کئی اور لوگوں کو دینی بے دین کردیا ۔ اسی فکر کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے آپ کے لئے انڈیا کے جید عالم اور بہترین مناظر حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی مدظلہ کا ایک بیان آپ کو سنانے کا اہتمام کیا ہے۔جس میں حضرت نے شیطان کی ان چالوں کا ذکر کیا ہے اور ان سے بچنے کا طریقہ بتلایا ہے۔اللہ تعالیٰ اس بیان سے ہمیں اور سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے۔ آمین
کسی گاؤں میں ایک مولوی صاحب اور ایک وکیل صاحب ایک مجلس میں جمع ہوگئے باتوں باتوں میں مولوی صاحب نے وکیل کو (بندہ) کہ دیا اور وکیل صاحب اس بات کا سخت برا مان گئے کہ مجھے مولوی صاحب نے بندہ کہا ( گستاخی کا معنیٰ سمجھنے لگے) مجلس میں موجود لوگ دونوں کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے کیونکہ ایک طرف مولوی صاحب دین پڑھا ہوا اور دوسری طرف وکیل صاحب دنیا کے قانون پڑھے ہوئے اب بے چارے دیہاتی کیا فیصلہ کریں ان پڑھے لکھوں کا۔مولوی صاحب نے یہ بات بھانپ لی اور فورا اپنی بات کی دلیل پیش کردی کہ جناب یہ لفظ (بندہ کہنا) گستاخی نہیں بلکہ یہ تو تعریف کی بات ہے اللہ کا بندہ ہونا اور کلمہ میں کیا پڑھتے ہو کہ آپ ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ مگر وکیل صاحب یہ بات دل پے لے بیٹھے کہ مجھے بھری محفل میں بندہ کیوں کہا!!! یہ واقعہ لکھنے کا مقصد اس بات کی طرف توجہ دلوانا مقصود ہے کہ بظاہر پڑھا لکھا ہونے کے باوجود انسان صحیح شے کو بھی نقصان دہ سمجھ سکتا ہے اور نقصان دہ شے کو فائدہ مند سمجھ سکتا ہے،تعریف کو تزلیل شمار کرسکتا ہے اور بے عزتیں میں اسے عزت نظر آ سکتی ہے۔ یہ سارا معاملہ ذہنی ،علمی وسعت،قلت کے نتیجے میں وجود میں آتا ہے۔ اسی طرح محدود علم و ماحول کے افراد جب دین کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تو دین کی وسعت کو سمجھنے کے بجائے اپنی محدود سوچ سے دین کو سمجھتے ہیں اور سمجھانے کی بھی کوشش کرتے ہیں نتیجہ عالم اور ادھورے علم والے عالم کے درمیان جھگڑا ہوجاتا ہے اور بے چاری عوام پریشان حال سوائے پریشان ہونے کے یا دین سے متنفر ہونے کے کچھ حاصل نہیں کرپاتی۔ موجودہ دور میں امت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے ایسے ہی ہتکنڈے استعمال کیئے جاتے ہیں کیونکہ عوام کا علماء سے خاص ربط ہے اور اگر عوام کو توڑنا ہے آپس میں لڑانا ہے تو علماء میں اختلاف پیدا کردو یا پرانے اختلاف کو اور ہوا دے کر تازہ کرو تاکہ مسلمان آپس میں ہی مشغول ہو جائیں ایک دوسرے کو کافر قرار دےنے لگیں اور اپنے اصل دشمن کو پہچاننے کے بجائے اسی کے آلہ کار بن جائیں۔ اسی فکر کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے کوشش شروع کی ہے کہ امت کا ایک بہت بڑا طبقہ ایک دوسرے کے پیچھے لگاہوا ہے بلکہ گستاخ سے بات بڑھ کر کفر کے فتوں تک جا پہنچی ہے اور اختلاف کی اصل حقیقت وہی مولوی صاحب اور وکیل والی ہے ۔ لھذا آپ کے لئیے انڈیا کے جید عالم حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی دامت برکاتھم کے بیانات میں سے انتخاب کیا گیاہے۔آپ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھتے ہوں لیکن حق کی تلاش میں ہمشہ متلاشی رہتے ہونگے لھذا آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس بیان کو ضرور ایک بار سنیں ۔سننے کے بعد فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہوگا کہ مولوی صاحب کا بندہ کہنا درست تھا یا وکیل صاحب کا ناراض ہونا۔
اسلام میں جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اسکا اچھا نام رکھنے کا حکم ہے اور یہ بچہ کے والدین پر حقوق میں سے ہے۔جسکی وجہ سے اکثر مسلمان معاشرے میں بچہ کی پیدائش کے بعد سب کو اس کے اچھے سے نام کی فکر شروع ہوجاتی ہے جسکے لئے ایک طبقہ انٹرنیٹ ناموں کی تلاش میں اکثر رہتا ہے ۔اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مستند کتاب ’رہنمائے اسلامی نام‘ آپ کی خدمت میں پیش ہے جس میں نام رکھنے کی شرعی حیثیت ،نام رکھنے کے آداب اور ایک طویل ناموں کی فہرست موجود ہے ۔ http://www.e-iqra.info/muslim-children/muslim-names
اس کتاب میں پردہ کی شرعی حیثیت بتلائی گئی ہے آیا عورت کے لئے اسلام میں پردہ کرنا مستحب ہے یا سنت ہے یا واجب ہے یا فرض،اور پردہ نہ کرنے پر کیا وعیدیں ہیں یا کرنے پر کیا بشارتیں ہیں۔ ساتھ پردے کی اقسام بھی ذکر کی گئی ہیں کہ گھر میں کیسا پردو ہونا چاہئے اور باہر نکلتے وقت کیسا پردو ہونا چاہئے۔
اس کتاب کے مصنف حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف سکھروی مدظلہم ہیں۔
Read a book: http://www.e-iqra.info/islamic-fiqh-jurisprudence/women-hijaab
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے دین اسلام کو نقصان پہنچانے کی ہمیشہ سے مختلف کوششیں ابتدائے اسلام سے جاری ہیں اور موجودہ دور میں بھی مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں انمیں سے ایک سازش فتنہ انکار حدیث ہے جسکا تعاقب علماء کرام پہلے دن سے کر رہے ہیں اور یہ کتاب ’اس دور کا عظیم فتنہ ‘بھی اسی تحفظ دین کی ایک علماء کی کاوش ہے۔جسے مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی رحمہ اللہ نے تصنیف کیا اور نقلی و عقلی دلائل سے اسلام میں حدیث رسول ﷺ کی حیثیت کو قرآن کریم اور اسلام کی تاریخ اور انسانی عقل کے دلائل سے ثابت کیا۔
for more details plz visit http://www.e-iqra.info/sunnah-and-hadith/inkare-hadith
Pakistan's government ordered Internet service providers to block Facebook on Wednesday amid anger over a page that encourages users to post images of Islam's Prophet Muhammad.
The page on the social networking site has generated criticism in Pakistan and elsewhere because Islam prohibits any images of the prophet. The government took action after a group of Islamic lawyers won a court order Wednesday requiring officials to block Facebook until May 31.
By Wednesday evening, access to the site was sporadic, apparently because Internet providers were implementing the order.
The Facebook page at the center of the dispute -- "Everybody Draw Mohammed Day!" -- encourages users to post images of the prophet on May 20 to protest threats made by a radical Muslim group against the creators of "South Park" for depicting Muhammad in a bear suit during an episode earlier this year.
In the southern city of Karachi, about 2,000 female students rallied demanding that Facebook be banned for tolerating the page. Several dozen male students held a rally nearby, with some holding signs urging Islamic holy war against those who blaspheme the prophet.
"We are not trying to slander the average Muslim," said the information section of the Facebook page, which was still accessible Wednesday morning. "We simply want to show the extremists that threaten to harm people because of their Mohammad depictions that we're not afraid of them. That they can't take away our right to freedom of speech by trying to scare us into silence."
A series of cartoons of the prophet published in a Danish newspaper in 2005 sparked violent protests by Muslims around the world, including Pakistan, and death threats against the cartoonists.
In an attempt to respond to public anger over the Facebook controversy, the Pakistani government ordered Internet service providers in the country to block the page Tuesday, said Khurram Ali, a spokesman for the Pakistan Telecommunications Authority.
But the Islamic Lawyers' Forum asked the Lahore High Court on Wednesday to order the government to fully block Facebook because it allowed the page to be posted in the first place, said the deputy attorney general of Punjab province, Naveed Inayat Malik.
The court complied with the request and ordered the government to block the site until the end of May, Malik said.
Lawyers outside the courtroom hailed the ruling, chanting "Down with Facebook."
Later in the day, the telecommunications authority ordered all Internet service providers to block Facebook, it said in a statement.
Facebook said Wednesday it is investigating the block.
"While the content does not violate our terms, we do understand it may not be legal in some countries," the company said in a statement. "In cases like this, the approach is sometimes to restrict certain content from being shown in specific countries."
It remains to be seen how successful the move will be at keeping people in Pakistan from accessing the site. Some countries, such as China, permanently ban Facebook. But citizens often have little trouble working their way around the ban using proxy servers and other means.
Pakistan's minister of religious affairs, Hamid Saeed Kazmi, said the ban was only a temporary solution and suggested the government organize a conference of Muslim countries to figure out ways to prevent the publication of images of the prophet.
------
Associated Press writers Munir Ahmed in Islamabad, Ashraf Khan in Karachi and Barbara Ortutay in New York contributed to this report. source :http://www.businessweek.com/ap/financialnews/D9FQ1IT01.htm
کھلا خط ان نوجوانوں کے نام جو زید حامد سے متائثر ہیں
میرے وطن کے نوجوانوں
السلام علیکم
دوستوں آج آپ کو خط لکھنے کی وجہ بہت اہم ہے اور وہ یہ ہے کہ زید زمان حامد نامی شخص اس وقت ایک متنازعہ شخصیت بن چکے ہیں اور جسکی وجہ سے ہم آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے لگ گئے ہیں حالانکہ ہم ایک دوسرے کو کل تک جانتے بھی نہ تھے اور آج ایک دوسرے کو گالم گلوچ کر رہے ہیں کیوں؟
اگر ہم ٹائم پاس کرنا چاہتے ہیں لڑائی جھگڑا کرکے تو پھر ٹھیک ہے لگے رہو۔
اور اگر ہم سنجیدہ ہیں تو یہ بات طہ شدہ ہے کہ جب ہم آپس میں ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں تو ذاتی معاملہ میں تو ہم لڑ نہیں رہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ ناراضگی کسی نظریہ کی بنیاد پر ہے۔
اور جب ہم فیس بک پے زید حامد صاحب کے پلیٹ فارم پے جمع ہوئے تو اسکی وجہ بھی یہ تھی کہ کسی نظریہ پے ہم سب متفق ہوے۔
چلیں پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ کیا نظریات تھے جن پر ہم سب متفق تھے اور ہیں۔
1- سب سے پہلے تو ہم سب ایک ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ۔جسکی ترقی بقاء وامن امان کے لیئے اپنی تمام قوت و صلاحیتوں کے ساتھ مخلص ہیں۔
2- ہمارا مذھب اسلام ہے ۔ جس سے محبت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور یہ ہی ہمارے وطن عزیز کے وجود اور بقاء کی بنیاد ہے۔
3- ہم سب کسی ایک ایسے لیڈر کی تلاش میں ہیں جو ہمارے ملک اور مذہب سے محبت کرتا ہو۔ نہ صرف زبانی بلکہ اپنے عمل سے ثابت کرتا ہو۔
یہ وہ بنیادیں ہیں جن پر ہم پہلے بھی متفق تھے اور آج بھی ہیں۔
تو پھر یہ گالم گلوچ اور جھگڑے کیوں شروع ہوگئے؟
حالانکہ وہ نظریات جن کی بنیاد پے ہم سب یہاں جمع ہوئے تھے وہ تو ایک ہی تھے تو آخر ایسی کونسی چیز ہمارے درمیان آئی جس نے ہمیں آپس میں لڑادیا؟
کیونکہ ہم ذاتی بنیاد پےتو کسی سے ناراض نہیں ہیں تو لازمی ہمارے نظریات کے ساتھ کچھ نہ کچھ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی نے دھوکہ،فریبی کے ساتھ کام لینے کی کوشش کی ہے۔
آئیےاسی بات کا خلاصہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس وقت ہم دو حصوں میں بٹ گئے ہیں۔
پہلا طبقہ:
جن کے خیال میں زیدزمان حامد ایک ایسی شخصیت ہیں جس نے کھلم کھلا امریکہ ،یہودی،ہندو کی سازشوں کو بےنقاب کیا۔(میڈیا پے پہلی باریہ شخص ہے جسنے ایسا کیا) ورنہ کتابوں رسالوں میں بہت سے لوگوں نے یہ کام بہت پہلے سے کیا ہوا ہے اور آج تک کر رہے ہیں۔اور جہاں تک یوسف کذاب کی بات ہے وہ زید صاحب کا ذاتی معاملہ ہے۔
دوسرا طبقہ:
اس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہ بے شک اس شخص نے ایک انقلاب برپا کیا خاص کر نوجوان نسل میں اور ہم بھی اس سے محبت کرنے والوں میں سے تھے لیکن جب ہمیں پتہ چلا کہ اس شخص کا ماٖضی ایک ایسے شخص کی خدمت میں گذرا جس نے نعوذباللہ نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے سزائے موت سنائی گئی اور اسے اسلام آباد کے عسائیوں کے قبرستان میں دفن کیا گیااور زید زمان حامد اس جھوٹے نبی کا چیلہ تھا اور اسکا کیس لڑتا رہا اور اس کے مرنے کے بعد اس نے اخبار میں کالم لکھا کہ ظلم ہوا ہے یوسف کذاب کے ساتھ ۔۔۔۔۔ توبھائیہمارے لئے ایمان پہلے ہے امریکہ ،یہودی،ہندو بعد میں ہے۔
دونوں طبقوں کی بات جاننے کے بعد یہ بات سمجھ آئی کہ پہلا طبقہ نے نظریات کو چھوڑ کر زید زمان حامد کی ذات کو بنیاد بنا لیا اور دوسرے طبقہ نے نظریات کو اہمیت دی اور زید زمان حامدکو اس لئے چھوڑدیا کہ وہ شخص نظریات پے پورا نہیں اتر سکا۔
خلاصہ:
اس بحث کا خلاصہ یہ نکلا کہ اس اختلاف کی بنیادذات اور نظریات کا تصادم ہے۔اور تصادم کی بنیادزید زمان حامد صاحب کا ماضی اور اعتقادات ہیں۔
اب دیکھیںپہلے طبقہ والےدوست وہ نظریات ہی بھول گئے جس پے وہ جمع ہوئے تھے اور ذات کی پیروی کرنے لگ گئے اور یہ بات بھول گئے کہ پاکستان کا مطلب لاالہ الاللہ اور محمد رسول اللہ ہے اور زید زمان صاحب کا ماضی یوسف کذاب رسول اللہ گاتے گاتے گزرا ہے۔ اور اوپر جو ہم نے ایک نظریہ کا ذکر کیا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں وہ لیڈر چاہیئے جس میں پاکستان اور ایمان دونوں خصوصیات ایک ساتھ جمع ہوں۔۔۔۔اور زید زمان حامد صاحب اس معیار پے اتر جاتے اگراپنے ماضی پر شرمندگی اورموجودہ اعتقادات کو درست کر دیتے ۔
ذرا غور فارمائیں ۔۔زید صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسم کی محبت کی تو بات کرتے ہیں لیکن انکا اپنا ماضی ایک ایسے شخص کی خدمت میں گزرا جو جھوٹے نبی ہونے کا دعوے دار تھا۔۔۔۔اور اس بات کا اقرا زید زمان خود کرتے ہیں بلکہ یہاں تک کہتے ہیں کہ یوسف علی ایک شریف آدمی تھا اور اپنی بات ثابت کرنے کے لئیےجتنے علماء زید صاحب نے کوڈ کئے ان سب نے الٹا زید حامد کو جھوٹا ،مکار کہا جسکی ویڈیو فیس بک پے موجود ہیں۔
الزامات اور اسکی وجوھات۔
نبوت کا دعویٰ کرنے کے جرم میں یوسف کذاب کو حکومت پاکستان نے پھانسی کی سزا دی تھی اور تمام مکاتب فکر کے علماء نے متفقہ فتویٰ دیا تھا اس کے قتل ہونے کا اور یہ صرف 10 سال پرانی بات ہے۔
جونظریاتی لوگ زید زمان کے خلاف ہوگئے ہیں اسکی وجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے نہ کہ امریکہ یا ہندوں کی ایجنٹی۔
زید زمان حامد کے کردار کو سمجھنے کے لیئے ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مثال:
ایک شخص میرے دشمن کو میرے لئے گالی دے اور میرے دوسرے دشمن کے بارے میں مجھےکہے کہ نہیں جی وہ تو شریف آدمی ہے آپ کو غلط فہمی ہورہی ہے تو آپ خود بتائیں میں اس شخص کو کیا سمجھوں دوست یا دشمن؟
یاد رہے مسلمان کا سب سے بڑا دشمن وہ ہے جو دعویٰ نبوت کرتا ہے یا نبی کی توہین کرتا ہے جیسے مرزا غلام احمد قادیانی نے کیا،یوسف کزاب نے کیا،سلمان رشدی،ڈنمارک کا کاٹونسٹ وغیرہ
اب زید زمان صاحب اس بات کا تو اقرار کرتے ہیں کہ وہ محمد صلی اللہ علی وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں
مگرانھوں نے اپنے ماضی کے کئی سال جھوٹے نبی کی خدمت میں جو گذارےاس کے حق میں عدالت میں یوسف کذاب کیس کی پیروی کی تاکہ اسے سزا نہ مل سکے اور اسکے قتل کے فیصلہ پر ڈان اخبار میں مضمون تک لکھا کہ یہ ظلم ہوا ہے؟ کیا یہ قول اور فعل کا تضاد نہیں؟
زید زمان صاحب اس بات کو نہیں مانتے کہ یوسف کو کذاب،جھوٹا نبی کہا جائے۔ ارے بھائی کیوں نہ کہا جائے ۔۔۔؟ اور آ پ کی کس بات پے ہم یقین کریںکہ آ پ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہو یا جھوٹے مدعی نبوت کو مانتے ہو؟
کیا پورے پاکستان کے علماء جھوٹ بول رہے ہیں؟ کیوں جھوٹ بولینگے؟ اور تمام مکاتب فکر کے علماء ایک ساتھ مل کے جھوٹ بولیں؟ کچھ عقل سے کام لیا جائے۔
عدالت نے جو سزائے موت کا حکم دیاوہ ویسے ہی تھا کیا؟ عدالت میں لوڈو کھیل رہے تھے کہ جو ہار جائے اسے قتل کی سزا دی جائے؟
افسوس ہے کہ پاکستان میں عدالتی نظام گورے کا ہے لیکن جج مسلمان تھا اور یہ فیصلہ اسلامی نقطہ نظر کو سامنے رکھ کے کیا گیا تھا ورنہ گورے کے قانون میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت یا شان میں گستاخی کی کوئی سزا نہیں۔
زید حامد نےپاکستان کیعدالت کو چیلنچ کیا ہے ۔کسی بھی ملک کے اندر رہتے ہوئے اس ملک کے قانون کو چیلنچ کرنا قانون کی زبان میں بغاوت کہلاتا ہے۔ پاکستانی قوم کو کیا درس دیا جا رہا ہے کہ اپنے ملک کے گھسے پٹے قانون کو قانون نہ مانو؟
خلافت راشدہ صحابہ نےقائم کی تھی اور وہ علماء تھےاور جناب زید حامد صاحب علماء کو فسادی کہتے ہیں
انا للہ۔۔۔علماء اسلام سے اتنی نفرت؟ کیوں؟
پاکستان بننے کے دن سے آج تک علماء ہی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کی جس کا نتجہ ہے کہ الحمد للہ آج ہر مسلمان فخر سے کہ سکتا ہے کہ میرا دین میرا قرآن میرے نبی کی ایک ایک سنت محفوظ ہے۔۔آج امریکہاور تمام باطل قوتیں مدارس کے خلاف ہیں بند کروانے کی کوشش کر رہے ہیںاور زید حامد بھی علماء کو فسادی کہ رہا ہے تو اب بتائیں زید حامد امریکہ کے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے یا علماء امریکہ کے ایجند ہیں؟
خلافت کا نعرہ تو جامعہ حفصہ نے بھی اسلام آباد میں بیٹھ کر لگایا تھا اسے امریکہ کے حکم پر پاکستانی فوج کی مدد سے صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا لیکن زید زمان حامد اسی اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت،امریکہ کو گالی دیتے ہیں مگر نہ حکومت نے کچھ کہا نہ امریکہ نے کیوں؟
مولانا سعید احمد جلال پوری شھید ختم نبوت کے مجاھد تھے انہیں دھمکیاں زید زمان کے ان نمبروں سے دی گئیں جو اسکے وزٹنگ کارڈ پے درج ہیں اور پولیس کے مطابق یہ نمبر زید زمان حامد ہی کے نام پے ابھی تک ہیں۔ اور انہیں زید زمان نے 2 ٹکہ کے مولوی کہ کر مخاطب کیا تھا۔۔یہ پاکستانی قوم کے بچوں کو کیا درس دے رہا ہے ؟ علماء کو 2 ٹکہ کا کہنا اسلام سے محبت کی نشانی ہے یا اسلام سے دشمنی کی؟
خلافت راشدہ جیسے عظیم مقصد کی بات ٹی وی پے ایک سے ایک حسین عورت کو سامنے بٹھا کے پروگرام میں کی گئی ۔انا للہ کیا یہ ہی خلافت کا بنیادی تصور ہے؟ عورت کو دکھا کر اپنی بات کرنا یا منوانا یہود ونصاریٰ و ہندوں کا کام ہے مسلمان کا نہیں۔۔۔۔زید زمان صاحب کی اس حرکت کو کیا کہا جائے؟
اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟
کیونکہ اس اختلاف کی بنیاد زید زمان حامد صاحب کا ماضی اور اعتقادات ہیں۔
اور چونکہ انکے پلیٹ فارم پے ہم انہی کی دعوت پے سب جمع ہوئے ہیں لھذا اس اختلاف کو ختم کرنے کی ذمہ داری بھی زید زمان حامد صاحب پے عائد ہوتی ہے انہیں چاہیئے کہ وہ علی الاعلان یوسفعلی کویوسف کذاب تسلیم کریں اور یوسف کذاب کے حق میں جس قسم کی بھی انکی خدمات ہیں ان سب سے توبہ کریں تاکہ امت مسلمہ اور کسی تقسیم سے محفوظ رہ سکے۔
"Film 786'' is a movie that Holland has made in which our beloved prophet(S.A.W.W), is made fun of. 60 million Muslims can destroy the economy of Holland by taking less than 5 minutes to forward this message so that we can answer Allah Subhanahu Wa Tala when He asks us what actions did you take when His most beloved(S.A.W.W) was made fun of?
Denmark is Loosing
Assalaam O Alaikum, Great News Hope you all know about the Denmark newspaper who made fun of our holy Prophet PBUH and till now they do not regret... let us make them regret for good....The Danish Ambassador, Prime Minister and Denmark National Channel; all are trying to do something just to stop the boycott by Muslims since last month through which their losses have reached 4 billion Euro. If we continue to boycott Denmark products 7 months more it could reach around 80 billion Euro's loss. Believers do not let this message stop in your PC. Please forward this text to as many Muslims as possible ... Can't u spare 15 minutes in order to spread this message among Muslims ... ASAP? REMEMBER THE PROPHET (SAW) MIGHT ASK YOU ON THE DAY OF JUDGMENT,' WHAT DID YOU DO WHEN THEY MADE FUN OF ME? HOW DID YOU DEFEND ME?' 7-up drink, LEGO, Cadbury chocolates, Hall Chewing gums or any product with barcode no. starting with 57 Please convince all Muslims to circulate this to Muslim ummah to ban Danish made products.
چند روز پہلے کراچی طارق روڈ پے واقع ایک مشہور دکان سے کسی شخص نے جوتا خریدا جسے گھر لے جاکے معلوم ہوا کے اسکے نیچے کچھ لکھا ہوا ہے،غور کرنے کے بعد پتہ چلا کے جو لکھا ہوا ہے وہھ لفظ اللہ ہے(نعوذباللہ) اس شخص نے ایک فتویٰ بنا کے دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن جمشید روڈ میں جمع کروایا جہاں مفتیان کرام نے کوئی ایک مہینہ اس پے تحقیق کرکے فتویٰ شائع کیا کہ یہ لفظ واقعی لفظ اللہ ہے جو جوتے کے نیچے لکھا ہوا ہے اور اس پر ایک فتویٰ جاری کیا جسکی کاپی لگادی جائگی۔ کمپنی کے علم میں جب یہ بات آئی کہ یہ جوتا واقعی انکی دکان سے خریدا گیا ہے تو کنپنی نے بھی بنوری ٹاؤن کے دالافتاء سے رابطہ کیا اور اپنی انجانے میں ہوئی وی غلطی کا اعتراف کیا (اللہ انکی توبہ قبول فرمائے) اور کہا کہ ہم نے باھر سے مال منگواکے بیچا تھا لیکن یہ بات ہمارے علم میں نہیں تھی اب آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ہم کیسے اس غلطی کا کفارہ یا توبہ کریں۔ اگلے دین دکان والے نے بہرے بازار میں سب کے سامنے اپنی غلطی کا اقرار کیا اور اللہ کے سامنے توبہ کی اور اس شخص کا شکریہ ادا کیا جس نے یہ فتویٰ پوچھا تھا اور اسے زندگی بھر کے لئیے 25 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کا اعلان کیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اسکا ایمان بچ گیا۔ اور جو نفع اسنے اس سے کمایا تھا اسکا کچھ حصہ طارق روڈ پے بھرے مجمع کے سامنے کوئی 12 ہزار روپے کو آگ لگادی کہ ایسا مال مجھے نہیں چاہئے جو مال میری آخرت ضائع کرنے کا سبب بنے اور باقی مال بغیر ثواب کی نیت کے اسنے صدقہ کردیا۔(یہ بہت بڑی بات ہے کہ اتنے افراد کے سامنے کوئی شخص اپنے جرم کا اقرار کرلے حالانکہ اسکی مارکیٹ میں ساکھ خراب ہو سکتی ہے لیکن اسنے اسکی پرواہ کئیے بغیر صرف اللہ کو راضی کرنا مقدم کیا)
اس منظر کا میں خود گواہ ہوں ۔یہ منظر دیکھ کے میری آنکھوں میں آنسو آگئے کے الحمد للہ آج بھی مسلمان کی غیرت زندہ ہے وہ کبھی ایسا مال نہیں کمانہ چاہتا جس میں اسکے رب کی توہین ہو۔ اور یہ پیغام عالم کفر کو دے دیا کہ آئندہ اگر تم نے اپنی گٹیا سوچ کے تحت اللہ کے نام کو کہیں بھی لگایا تو مسلمان اسکا بائیکاٹ کریگا۔