شیطان ہمارا ابدی دشمن ہے اور ہمیں کبھی بھی دین پر چلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اگر کسی شخص کی زندگی بھولے میں گزرگئی اور اسے اپنی عمر کے کسی آخری دور میں احساس ہوا کہ میں نے دین سے دور رہ کرزندگی گزاری ہے جو کہ میری غلطی تھی اب میں اپنی بقیا زندگی اللہ و رسول ﷺ کے حکم کے بطابق گزارونگا تو شیطان کو اور زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور پھر وہ ایک ایسی خطرناک چال چلتا ہے کہ بندہ تو سمجھے کہ میں دین پر عمل کررہا ہوں لیکن حقیقت میں وہ اور بے دین ہو رہا ہو۔
شیطان کا طریقہ وردات یہ ہے کہ ایسے شخص کے دل میں یہ بات ڈالدیتا ہے کہ میں تو پڑھا لکھا ہوں،پروفیسر ہوں مجھے کسی عالم کی کتاب پڑھنے کی کیا ضرورت ہے میں خود قرآن کریم،احادیث نبوی سے دین کو حاصل کرسکتا ہوں بس! پھر کیا ہے بازار جاتا ہے اور ایک قرآن کریم کا نسخہ ترجمہ والا اور ایک حدیث کی کتاب بخاری اردو ترجمہ کے ساتھ خرید لاتا ہے اور مطالعہ شروع کردیتا ہے۔
چند حدیثیں پڑھنے کے بعد پھر شیطان اسکے دل میں وسوسہ یہ ڈالتا ہے کہ ا رے حدیث میں تو نماز کا طریقہ بالکل الگ لکھا ہوا ہے اور میں پچھلے 40 سال سے تو غلط نماز پڑھ رہا تھا اور میرے ماں باپ بھی غلط پڑھ رہے تھے بلکہ پوری امت مسلمہ غلط پڑھ رہی تھی۔ لو جی پھر کیا شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ اب تمھاری زندگی کا مقصد ان لوگوں کی اصلاح کرنا ہے اور دیکھو اللہ تعالیٰ کتنی بڑی نیکی کا کام تم سے کروارہے ہیں اور یہ کام تمھاری گزشتہ بے دینی والی زندگی کا کفارہ بن جائیگا۔ اور پھر سب سے پہلے اس کے گھر سے تباہی کا آغاز ہوتا ہے اور پھر محلہ کی مسجد میں لڑائی ہوتی ہے کہ آپ لوگ حدیث کے خلاف نماز پڑھتے ہیں۔اور پھر کیا اس طرح ایک نظریہ معاشرے میں جنم لیتا ہے اور شیطان اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے۔پہلے تو اسنے ایک شخص کو دین سے دور رکھا تھا اب اسے دین پر لگاکر اس سے کئی اور لوگوں کو دینی بے دین کردیا ۔ اسی فکر کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے آپ کے لئے انڈیا کے جید عالم اور بہترین مناظر حضرت مولانا طاہر حسین گیاوی مدظلہ کا ایک بیان آپ کو سنانے کا اہتمام کیا ہے۔جس میں حضرت نے شیطان کی ان چالوں کا ذکر کیا ہے اور ان سے بچنے کا طریقہ بتلایا ہے۔اللہ تعالیٰ اس بیان سے ہمیں اور سب کو دین کی سمجھ عطا فرمائے۔ آمین
CLICK HERE TO LISTEN