Feb 1, 2010

Word “ALLAH” written under shoes








چند روز پہلے کراچی طارق روڈ پے واقع ایک مشہور دکان سے کسی شخص نے جوتا خریدا جسے گھر لے جاکے معلوم ہوا کے اسکے نیچے کچھ لکھا ہوا ہے،غور کرنے کے بعد پتہ چلا کے جو لکھا ہوا ہے وہھ لفظ اللہ ہے(نعوذباللہ) اس شخص نے ایک فتویٰ بنا کے دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن جمشید روڈ میں جمع کروایا جہاں مفتیان کرام نے کوئی ایک مہینہ اس پے تحقیق کرکے فتویٰ شائع کیا کہ یہ لفظ واقعی لفظ اللہ ہے جو جوتے کے نیچے لکھا ہوا ہے اور اس پر ایک فتویٰ جاری کیا جسکی کاپی لگادی جائگی۔
کمپنی کے علم میں جب یہ بات آئی کہ یہ جوتا واقعی انکی دکان سے خریدا گیا ہے تو کنپنی نے بھی بنوری ٹاؤن کے دالافتاء سے رابطہ کیا اور اپنی انجانے میں ہوئی وی غلطی کا اعتراف کیا (اللہ انکی توبہ قبول فرمائے) اور کہا کہ ہم نے باھر سے مال منگواکے بیچا تھا لیکن یہ بات ہمارے علم میں نہیں تھی اب آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ہم کیسے اس غلطی کا کفارہ یا توبہ کریں۔
اگلے دین دکان والے نے بہرے بازار میں سب کے سامنے اپنی غلطی کا اقرار کیا اور اللہ کے سامنے توبہ کی اور اس شخص کا شکریہ ادا کیا جس نے یہ فتویٰ پوچھا تھا اور اسے زندگی بھر کے لئیے 25 فیصد ڈسکاؤنٹ دینے کا اعلان کیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اسکا ایمان بچ گیا۔ اور جو نفع اسنے اس سے کمایا تھا اسکا کچھ حصہ طارق روڈ پے بھرے مجمع کے سامنے کوئی 12 ہزار روپے کو آگ لگادی کہ ایسا مال مجھے نہیں چاہئے جو مال میری آخرت ضائع کرنے کا سبب بنے اور باقی مال بغیر ثواب کی نیت کے اسنے صدقہ کردیا۔(یہ بہت بڑی بات ہے کہ اتنے افراد کے سامنے کوئی شخص اپنے جرم کا اقرار کرلے حالانکہ اسکی مارکیٹ میں ساکھ خراب ہو سکتی ہے لیکن اسنے اسکی پرواہ کئیے بغیر صرف اللہ کو راضی کرنا مقدم کیا)

اس منظر کا میں خود گواہ ہوں ۔یہ منظر دیکھ کے میری آنکھوں میں آنسو آگئے کے الحمد للہ آج بھی مسلمان کی غیرت زندہ ہے وہ کبھی ایسا مال نہیں کمانہ چاہتا جس میں اسکے رب کی توہین ہو۔ اور یہ پیغام عالم کفر کو دے دیا کہ آئندہ اگر تم نے اپنی گٹیا سوچ کے تحت اللہ کے نام کو کہیں بھی لگایا تو مسلمان اسکا بائیکاٹ کریگا۔


No comments:

Post a Comment

Plz turn of your sound volume bcoz there is music behind this video